ایف آئی آر کے مطابق جوڑے کو موٹر وے پل کے قریب 2 مسلح حملہ آوروں نے روکا جنہوں نے انہیں بندوق کی نوک پر پکڑ لیا۔
پولیس نے جمعرات کو بتایا کہ ایک اور پریشان کن واقعے میں، فیصل آباد کے علاقے ساندل بار میں مسلح ڈاکوؤں نے ایک خاتون کو اس کے شوہر کے سامنے مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
یہ مبینہ جرم 25 مارچ 2025 کو چک نمبر 62 ج ب چننان میں اس وقت پیش آیا جب میاں بیوی زرعی یونیورسٹی کے ہاسٹل سے موٹر سائیکل پر اپنے گھر واپس جا رہے تھے۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق، دو مسلح حملہ آوروں نے موٹر وے پل کے قریب جوڑے کو روکا اور انہیں گن پوائنٹ پر یرغمال بنا لیا۔
ملزمان نے 800 روپے نقد، ایک موبائل فون، اور خاتون کا شناختی کارڈ چھین لیا، پھر شوہر کو قریبی گنے کے کھیت میں لے جا کر باندھ دیا۔
اس کے بعد ملزمان خاتون کو بھی اسی کھیت میں لے گئے، جہاں ان میں سے ایک نے موٹر سائیکل پر موجود تیسرے ساتھی کو فون کر کے بلایا۔ تیسرے ملزم کو لمبا اور مضبوط جسامت والا بیان کیا گیا ہے، جو موقع پر پہنچ گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق، زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون کے شوہر نے بیان دیا کہ اس نے ابتدائی طور پر خود ملزمان کی تلاش کی، پھر اگلے دن ایمرجنسی ہیلپ لائن کے ذریعے پولیس کو اطلاع دی۔
حکام کے مطابق، متاثرہ خاتون کا طبی معائنہ مکمل کر لیا گیا ہے، اور ڈی این اے کے نمونے فرانزک تجزیے کے لیے بھیج دیے گئے ہیں۔
پولیس نے نامعلوم ملزمان کے خلاف ڈکیتی اور جنسی زیادتی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر کے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے مطابق، جائے وقوعہ کی جیو فینسنگ کے نتیجے میں تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگست 2024 میں فیصل آباد کے چک نمبر 34 ج ب، سندل بار میں دو مسلح ڈاکوؤں نے مبینہ طور پر ایک شادی شدہ خاتون پر حملہ کیا تھا۔ انہوں نے پہلے اس کے شوہر سے نقدی اور موبائل فون چھینے، پھر خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا، جو اس واردات سے مشابہت رکھتا ہے۔
ستمبر 2020 میں، دو ڈاکوؤں نے گجر پورہ پولیس کی حدود میں موٹروے پر دو بچوں کی ماں کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
یہ خاتون اپنی گاڑی میں گوجرانوالہ جا رہی تھیں کہ ایندھن ختم ہونے کے باعث انہیں گجر پورہ موٹروے سیکشن پر رکنا پڑا۔
رپورٹس کے مطابق، خاتون نے فوراً ایک رشتہ دار کو فون کر کے اپنی لوکیشن بھیجی، جس نے انہیں موٹروے پولیس کی ہیلپ لائن 130 پر کال کرنے کا مشورہ دیا، لیکن مبینہ طور پر وہاں سے کوئی جواب نہ ملا۔
اسی دوران، دو ڈاکو گاڑی کے قریب پہنچے، شیشہ توڑ کر خاتون اور ان کے بچوں کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے، جہاں انہوں نے خاتون کو بچوں کے سامنے بار بار زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ڈاکوؤں نے ان کا پرس، جس میں ایک لاکھ روپے نقدی، ایک بریسلٹ، گاڑی کے کاغذات، اور تین اے ٹی ایم کارڈز تھے، بھی چھین لیا۔
پاکستان میں ہائی پروفائل کیسز کے بعد جنسی جرائم کے لیے سخت سزاؤں پر بحث جاری ہے۔
قانون سازوں نے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے پر غور کیا تھا، لیکن اس فیصلے سے پاکستان کو یورپی یونین کی جانب سے ملنے والے ترجیحی تجارتی درجے سے محروم ہونے کا خدشہ تھا۔
کراچی میں قائم تنظیم "وار اگینسٹ ریپ" کے مطابق، پاکستان میں جنسی زیادتی کے 3 فیصد سے بھی کم کیسوں میں سزا سنائی جاتی ہے۔
0 Comments